چین اور برازیل نے خلائی شعبے میں اپنے دیرینہ تعاون کو مزید وسعت دیتے ہوئے سیٹلائٹ پر مبنی انٹرنیٹ سروسز اور ایک مشترکہ خلائی تحقیقی لیبارٹری کے قیام جیسے نئے منصوبوں کا آغاز کیا ہے۔ چینی اداروں اور میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اقدامات دونوں ممالک کے درمیان سائنسی اور تکنیکی شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا کے چیف آف اسٹاف روئی کوسٹا نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ چین کی لو ارتھ آربٹ سیٹلائٹ کمپنی اسپیس سیل 2026 کی پہلی ششماہی میں برازیل کے دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنا شروع کرے گی۔
اس حوالے سے خبر رائٹرز نے دی۔اسپیس سیل اور برازیل کی سرکاری ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ٹیلی براس کے درمیان 2024 کے آخر میں ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے، جس کے تحت ملک بھر میں اسکولوں، اسپتالوں اور دیگر اہم عوامی اداروں کو سیٹلائٹ انٹرنیٹ فراہم کیا جائے گا۔شنگھائی میں قائم اسپیس سیل، چین کے پہلے بڑے پیمانے کے لو ارتھ آربٹ کمرشل سیٹلائٹ نیٹ ورک قیان فان کنسٹیلیشن کی ڈویلپر ہے۔ ژنہوا نیوز ایجنسی کے مطابق، اگست 2024 میں 18 سیٹلائٹس کی پہلی لانچ کے بعد اب تک پانچ مزید لانچز کے ذریعے مدار میں سیٹلائٹس کی تعداد 108 تک پہنچ چکی ہے، جن میں تازہ ترین لانچ اکتوبر 2025 میں مکمل ہوئی۔سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے علاوہ، چین اور برازیل سائنسی تحقیق کے شعبے میں بھی تعاون کو فروغ دے رہے ہیں۔ گلوبل ٹائمز کے مطابق، چین کی سرکاری ملکیت کمپنی چائنا الیکٹرانکس ٹیکنالوجی گروپ کارپوریشن کے نیٹ ورک کمیونیکیشن ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے برازیل کی فیڈرل یونیورسٹی آف کیمپینا گرانڈے اور فیڈرل یونیورسٹی آف پیرا ئیبا کے ساتھ مل کر چین-برازیل مشترکہ لیبارٹری برائے ریڈیو فلکیات ٹیکنالوجی کے قیام کا معاہدہ کیا ہے۔
یہ معاہدہ چین کی وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی اور برازیل کی وزارتِ سائنس، ٹیکنالوجی و انوویشن کے حکام کی موجودگی میں طے پایا، جس کا مقصد سربراہانِ مملکت کی سفارتی کوششوں کے اہم نتائج پر عمل درآمد اور دوطرفہ سائنسی و تکنیکی تعاون کو مزید مضبوط بنانا ہے۔سی ای ٹی سی کے مطابق، اس معاہدے پر دستخط لیبارٹری کی ترقی میں ایک اہم سنگِ میل ہیں، جو مستقبل میں بین الاقوامی سائنسی تبادلوں اور مشترکہ تحقیق کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ یہ مشترکہ لیبارٹری فلکیاتی مشاہدات، ڈیپ اسپیس ایکسپلوریشن، جدید تحقیق، بین الاقوامی سائنسی تعاون اور بڑے عالمی سائنسی منصوبوں کی منصوبہ بندی پر توجہ دے گی۔
چین اور برازیل کے درمیان خلائی تعاون کا آغاز جولائی 1988 میں ہوا تھا، جب دونوں ممالک نے چین-برازیل ارتھ ریسورسز سیٹلائٹ پروگرام کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔ اس پروگرام کو جنوب-جنوب تعاون کی ایک کامیاب مثال سمجھا جاتا ہے اور یہ چین کا پہلا شہری ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ منصوبہ تھا جو براہِ راست زمین پر ڈیٹا منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔برازیلین اسپیس ایجنسی کے سابق صدر جوزے ریموندو کوئلہو، جو 2023 کے چینی حکومتی فرینڈشپ ایوارڈ کے وصول کنندہ بھی ہیں، نے اس سے قبل گلوبل ٹائمز کو بتایا تھا کہ سی بی ای آر ایس پروگرام کے تحت تین دہائیوں سے زائد تعاون نے چین اور برازیل کے تعلقات کو نمایاں طور پر مضبوط کیا ہے














