Dec 18, 2025 گوانگ ڑو(شِنہوا)ابلتا ہوا پانی، پیالوں کو گرم کرنا، پتیاں دھونا اور کشید کرنا، اٹھتی ہوئی بھاپ اور مسحور کن خوشبو کے درمیان چائے کا یہ نفیس فن عموماً چینی چائے کے ماہرین سے منسوب کیا جاتا ہے مگر چین کے جنوبی صوبہ گوانگ ڈونگ کے شہر گوانگ ڑو میں واقع ساؤتھ چائنہ ایگریکلچرل یونیورسٹی (ایس سی اے یو) میں پاکستانی ایسوسی ایٹ پروفیسر علی شوکت بھی اسی مہارت سے یہ فن پیش کرتے ہیں۔
چین کی چائے کی ثقافت انتہائی گہری ہے۔ علی شوکت نہ صرف چائے سے لطف اندوز ہوتے اور اسے تیار کرتے ہیں بلکہ چائے کے پودوں کا“علاج”بھی کرتے ہیں۔حالیہ برسوں میں شوکت اور ان کی ٹیم گوانگ ڈونگ کے شہر چاؤ ڑو کے فینگ ہوانگ ٹاؤن میں کام کر رہی ہے جو اولونگ چائے کی پیداوار کے لئے مشہور علاقہ ہے اور اپنی فینکس ڈان کانگ چائے کی منفرد خوشبو اور ذائقے کے باعث“چائے کا عطر”کہلاتی ہے۔ مقامی لوگ انہیں“چائے کے پودوں کا غیر ملکی ڈاکٹر”کہتے ہیں۔
شوکت کا چین سے تعلق 2006 میں قائم ہوا۔ پاکستان کی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے ماسٹرز مکمل کرنے کے بعد 26 سالہ شوکت کو چین، فرانس اور پاکستان میں متعدد ڈاکٹریٹ پروگراموں میں داخلہ ملا مگر انہوں نے چین کا انتخاب کیا۔ان کی کوششوں سے تقریباً 60 نایاب اور خطرے سے دوچار چائے کے قدیم پودے محفوظ ہوئے اور بیماری کے پھیلاؤ کو روکا گیا۔ مقامی محکمہ زراعت کے محقق لی گوئی بین نے کہا کہ انہوں نے بیماری پر قابو پانے کے حل تلاش کئے جس سے چائے کے کاشتکاروں کے نقصانات کم ہوئے اور بڑے پیمانے پر تباہی سے بچاؤ ممکن ہوا۔














