(ویب ڈیسک) چین نے جاپان سے تائیوان سے متعلق غلط بیانات واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے فو چھونگ نے ایک بار پھر جاپان پر زور دیا ہے کہ وہ تائیوان سے متعلق اپنے ’’غلط اور گمراہ کن‘‘ بیانات واپس لے۔
فو چھونگ نے یہ بات اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں امن کے لئے قیادت کے موضوع پر ہونے والے کھلے مباحثے کے دوران کہی، انہوں نے کہا کہ رواں برس چینی عوام کی جاپانی جارحیت کے خلاف جنگ اور عالمی فاشزم کے خلاف فتح کی 80ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے اور امن کے لیے قیادت کا تقاضا ہے کہ امن کی قدر کی جائے اور انصاف کو برقرار رکھا جائے۔
رپورٹ کے مطابق چینی مندوب نے جاپان کی وزیرِ اعظم سانی تاکائیچی کے حالیہ بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تائیوان کو جاپان کے لئے نام نہاد بقا کے خطرے سے جوڑنا اور تائیوان کے معاملے میں فوجی مداخلت کا عندیہ دینا نہایت افسوسناک اور خطرناک طرزِ عمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ بیانات چین کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت کے مترادف ہیں، دوسری عالمی جنگ میں شکست خوردہ ریاست کی حیثیت سے جاپان کی جانب سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی ہیں اور جنگ کے بعد قائم عالمی نظام اور اقوامِ متحدہ کے منشور کے بنیادی اصولوں کو چیلنج کرتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ایسے اقدامات ایشیا اور دنیا بھر کے امن کے لئے سنگین خطرات پیدا کر سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ دوسری عالمی جنگ کے تلخ اسباق آج بھی واضح ہیں، جب جاپانی عسکریت پسندوں نے نام نہاد سکیورٹی خطرات کے بہانے اسلحہ میں اضافہ کیا اور جارحیت کا راستہ اپنایا، جس کے نتیجے میں چین، ایشیا اور پوری دنیا کو شدید تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے زور دیا کہ 80 برس بعد دنیا کو عسکریت پسندی اور فاشزم کے دوبارہ ابھرنے کی ہرگز اجازت نہیں دینی چاہئے، انہوں نے جاپان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے غلط بیانات واپس لے، ماضی کی غلطیوں پر سنجیدگی سے غور کرے اور غلط راستے پر آگے بڑھنے سے باز رہے۔چینی مندوب نے واضح کیا کہ جاپان کی جانب سے ناجائز طور پر قبضہ کیے گئے تائیوان کی چین کو واپسی جنگ کے بعد کے عالمی نظام کا ایک اہم حصہ ہے اور تائیوان چین کا اٹوٹ انگ ہے جو سیاسی اور قانونی طور پر ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے۔













