بیجنگ: چین کے محققین کی جانب سے دو بُعدی (2D) دھاتیں تیار کرنے میں حاصل کی گئی ایک غیرمعمولی کامیابی کو فزکس ورلڈ کی جانب سے 2025 کی “ٹاپ 10 بریک تھروز” میں شامل کر لیا گیا ہے۔یہ تحقیق چینی اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف فزکس کی ایک ٹیم نے انجام دی، جسے طویل عرصے تک تقریباً ناممکن سمجھا جاتا رہا۔ یہ سائنسی کام مارچ میں معروف جریدے *نیچر* میں شائع ہوا۔2004 میں مونو لیئر گرافین کی دریافت کے بعد دو بُعدی مواد نے مادّی سائنس اور کنڈینسڈ میٹر فزکس میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کیں۔
گزشتہ دو دہائیوں میں 2D مواد کی فہرست میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جن میں سینکڑوں تجرباتی طور پر قابلِ رسائی اور تقریباً دو ہزار نظریاتی طور پر پیش گوئی شدہ مواد شامل ہیں۔تاہم، دو بُعدی دھاتیں تیار کرنا انتہائی مشکل ثابت ہوا، کیونکہ دھاتوں میں ایٹم آپس میں ہر سمت مضبوط دھاتی بندھن کے ذریعے جڑے ہوتے ہیں۔ تحقیقی ٹیم کے سرکردہ سائنسدان ژانگ گوانگ یو کے مطابق یہی وجہ ہے کہ 2D دھاتوں کی تیاری ایک بڑا چیلنج رہی۔ٹیم نے ایٹمی سطح پر تیاری کے ایک نئے طریقہ کار، جسے "وان ڈیر والز اسکوئیزنگ میتھڈ” کہا جاتا ہے، کے ذریعے مختلف 2D دھاتیں تیار کیں، جن میں بسمتھ، ٹِن، سیسہ، انڈیم اور گیلیم شامل ہیں۔ژانگ کے مطابق ان دو بُعدی دھاتوں کی موٹائی اے فور کاغذ کے ایک ملین حصے کے برابر اور انسانی بال کے قطر کے تقریباً دو لاکھ حصے کے برابر ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 2D دھاتیں انسانی تہذیب کے اگلے مرحلے کو آگے بڑھا سکتی ہیں اور مختلف شعبوں میں نئی ٹیکنالوجیز کی راہ ہموار کر سکتی ہیں، جن میں انتہائی کم توانائی استعمال کرنے والے ننھے ٹرانزسٹرز، ہائی فریکوئنسی آلات، شفاف ڈسپلے، نہایت حساس سینسرز اور مؤثر کیٹالسس شامل ہیں۔فزکس ورلڈ، انسٹی ٹیوٹ آف فزکس (برطانیہ اور آئرلینڈ) کا مرکزی جریدہ اور آن لائن اشاعت ہے۔
اس کی سالانہ ٹاپ 10 بریک تھروز کی فہرست کو عالمی سطح پر مستند سمجھا جاتا ہے۔ اس فہرست میں شامل ہونے کے لیے کسی بھی سائنسی کامیابی کا غیرمعمولی اہمیت کی حامل ہونا، علم کی سرحدوں کو آگے بڑھانا، نظریہ اور تجربے کے امتزاج پر مبنی ہونا اور دنیا بھر کے ماہرینِ فزکس کی توجہ حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔













